نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا  (1920) 
by علیم اللہ

نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا
تجا ہوں میں ریت سب جہاں کی جدھاں پیا سوں پریت کیتا

صنم کی الفت میں دل اپس کا رکھا تھا کر چاک چاک جوں گل
کہو رفو گر جہاں میں ایسا کہاں جو دل کا یہ چاک سیتا

جہاں کے صیاد کے شکاراں تمام مر کر شکار ہوتے
جو دام الفت میں آ گرا سو موا نہیں ہے ہوا ہے جیتا

عبث ہے یہ فکر اے عزیزاں لگے ہو روزوں کی تم فکر میں
یہ زندگانی ہے دو دنن کی اڑے ہے سر پر اجل کا چیتا

کریم تیرا یہ دید مجھ کو سدا ہوا ہے غذا یہ روح کا
علیمؔ کے تئیں تو زندگی سے نہیں ہے پروا چرن کا ہیتا

This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.

Public domainPublic domainfalsefalse