Jump to content

نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں

From Wikisource
نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں
by مفتی صدر الدین خان آزردہ
303727نکلنا ہو دل سے دشوار کیوںمفتی صدر الدین خان آزردہ

نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں
یہ اک آہ ہے اس کا پیکاں نہیں

یہ ہاتھ اس کے دامن تلک پہنچے کب
رسائی جسے تاگریباں نہیں

فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے سے طور
کہ اپنے کیے سے پشیماں نہیں

مرا نامۂ شوق تلووں تلے
نہ ملیے یہ خون شہیداں نہیں

اسی کی سی کہنے لگے اہل حشر
کہیں پرسش داد خواہاں نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.