نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں
Appearance
نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں
یہ اک آہ ہے اس کا پیکاں نہیں
یہ ہاتھ اس کے دامن تلک پہنچے کب
رسائی جسے تاگریباں نہیں
فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے سے طور
کہ اپنے کیے سے پشیماں نہیں
مرا نامۂ شوق تلووں تلے
نہ ملیے یہ خون شہیداں نہیں
اسی کی سی کہنے لگے اہل حشر
کہیں پرسش داد خواہاں نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |