نور مہ کو شب تہ ابر تنک کیا لاف تھا
Appearance
نور مہ کو شب تہ ابر تنک کیا لاف تھا
بال اس مکھڑے سے اٹھ جاتے تو مطلع صاف تھا
صافی دلغزند کی کیا تھی دم بوس و کنار
بوسہ کو مشکل ٹھہرنا سینہ سے تا ناف تھا
اک نگہ کا دور سے بھی آج کل محروم ہے
دل کہ تیرا مدتوں خوکردۂ الطاف تھا
ہو در مے خانہ پر بے دخت رز بیٹھے ہوئے
حضرت ممنوںؔ یہی کیا شیوۂ اشراف تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |