ننھی پجارن

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ننھی پجارن
by مجاز لکھنوی

اک ننھی منی سی پجارن
پتلی بانہیں پتلی گردن
بھور بھئے مندر آئی ہے
آئی نہیں ہے ماں لائی ہے
وقت سے پہلے جاگ اٹھی ہے
نیند ابھی آنکھوں میں بھری ہے
ٹھوڑی تک لٹ آئی ہوئی ہے
یوں ہی سی لہرائی ہوئی ہے
آنکھوں میں تاروں کی چمک ہے
مکھڑے پہ چاندی کی جھلک ہے
کیسی سندر ہے کیا کہیے
ننھی سی اک سیتا کہیے
دھوپ چڑھے تارا چمکا ہے
پتھر پر اک پھول کھلا ہے
چاند کا ٹکڑا پھول کی ڈالی
کمسن سیدھی بھولی بھالی
ہاتھ میں پیتل کی تھالی ہے
کان میں چاندی کی بالی ہے
دل میں لیکن دھیان نہیں ہے
پوجا کا کچھ گیان نہیں ہے
کیسی بھولی چھت دیکھ رہی ہے
ماں بڑھ کر چٹکی لیتی ہے
چپکے چپکے ہنس دیتی ہے
ہنسنا رونا اس کا مذہب
اس کو پوجا سے کیا مطلب
خود تو آئی ہے مندر میں
من اس کا ہے گڑیا گھر میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse