ننگ نہیں مجھ کو تڑپنے سے سنبھل جانے کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ننگ نہیں مجھ کو تڑپنے سے سنبھل جانے کا
by ولی عزلت

ننگ نہیں مجھ کو تڑپنے سے سنبھل جانے کا
ڈر ہے اس خنجر مژگاں کے پھسل جانے کا

نبض زنجیر کے ہلنے سے چھٹے ہے عاشق
بو الہوس کہوے ہوا شوق نکل جانے کا

گرچہ وہ رشک چمن مجھ سے ہے باغی لیکن
آتش گل سے ہے خوف اس کے کمہل جانے کا

تلخ لگتا ہے اسے شہر کی بستی کا سواد
ذوق ہے جس کو بیاباں کے نکل جانے کا

جوں صبا خانقہوں میں جو کبھو جاتا ہوں
قصد ہے غنچہ عماموں کے کچل جانے کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse