نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح
by تاباں عبد الحی

نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح
کل شئ من الملیح ملیح

و قنا ربنا عذاب النار
شمع کی ہے ہمیشہ یہ تسبیح

لمن الماء کل شئ حی
شرب مے سے ہوا ہے مجھ کو صحیح

مثلہ لیس واحد غرا
ماہ کنعاں بھی تھا اگرچہ فصیح

جی میں آوے سو کہہ تو تاباںؔ کو
لیس من فیک شتمنا بقبیح

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse