نقاب چہرہ سے وہ شعلہ رو اٹھا لیتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نقاب چہرہ سے وہ شعلہ رو اٹھا لیتا
by دیا شنکر نسیم

نقاب چہرہ سے وہ شعلہ رو اٹھا لیتا
تو چشم بد کو میں آنکھوں کا تل جلا لیتا

جو اس کے خاک کف پا بھی ملتے ہم چشمو
تو راہ پر اسے میں سرمہ سا لگا لیتا

جو ان لبوں سے نہ ہوتا مشابہ آب حیات
خضر نہ چھوڑ سکندر کو راستہ لیتا

ہوئے نہ تھے جو ابھی صاف پیچ زلفوں کی
بلا سے پنجۂ مژگاں ہی وہ لڑا لیتا

جو مجھ سے ہوتے وہ بے پردہ بد نظر کے لیے
نظر کی طرح سے آنکھوں میں میں چھپا لیتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse