نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
by شکیب جلالی

نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
گھٹا میں چاند آیا جا رہا ہے

زمانے کی نگاہوں میں سمو کر
مجھے دل سے بھلایا جا رہا ہے

کہاں کا جام جب یاں ذوق مستی
نگاہوں سے پلایا جا رہا ہے

ابھی ارمان کچھ باقی ہیں دل میں
مجھے پھر آزمایا جا رہا ہے

پلا کر پھر شراب حسن و جلوہ
مجھے بے خود بنایا جا رہا ہے

سلامت آپ کا جور مسلسل
مرے دل کو دکھایا جا رہا ہے

شکیبؔ اب وہ تصور میں نہ آئیں
کلیجہ منہ کو آیا جا رہا ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse