نفس نمرود ہے کیا ہونا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نفس نمرود ہے کیا ہونا ہے
by وزیر علی صبا لکھنؤی

نفس نمرود ہے کیا ہونا ہے
شرک موجود ہے کیا ہونا ہے

کشف مقصود ہے کیا ہونا ہے
حال مفقود ہے کیا ہونا ہے

سجدے ہوتے ہیں کسے او غافل
کون معبود ہے کیا ہونا ہے

چھوڑ دنیائے دنی کا پیچھا
اس سے کیا سود ہے کیا ہونا ہے

ہست و بود تن خاکی اک دن
نیست نابود ہے کیا ہونا ہے

صاف ہوتا کہ ہو از خود رفتہ
راہ مسدود ہے کیا ہونا ہے

دیکھیے حشر کو کیسے گزرے
روز معہود ہے کیا ہونا ہے

چاہئے مسجد اقصیٰ میں نماز
دیر مسجود ہے کیا ہونا ہے

من و سلوا جسے ہم سمجھے ہیں
زہر آلود ہی کیا ہونا ہے

گرمئ عشق و نہال ہستی
آتش و عود ہے کیا ہونا ہے

جوہر روح تن خاکی میں
کیا گل اندود ہے کیا ہونا ہے

جو کہ منصور کے پیش آیا تھا
وہی موجود ہے کیا ہونا ہے

خود پرستی کی بری ہے صورت
عبد معبود ہے کیا ہونا ہے

اے صباؔ دیکھیے وہ پردہ نشیں
کس سے خوشنود ہے کیا ہونا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse