نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی
by رشید لکھنوی

نظر کر تیز ہے تقدیر مٹی کی کہ پتھر کی
بتوں کو دیکھ ہیں تصویر مٹی کی کہ پتھر کی

کیا تو نے بتوں کو سجدہ آدم کو فرشتوں نے
برہمن ہے سوا توقیر مٹی کی کہ پتھر کی

میں پتلا سخت جانی کا ہوں یا گرد کدورت کا
نہیں معلوم ہوں تصویر مٹی کی کہ پتھر کی

غموں پر خاک ڈالوں میں کہ روکوں جوش وحشت کو
تردد ہے کروں تدبیر مٹی کی کہ پتھر کی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse