نظر کرو وحدت و کثرت بہم شامل ہیں شیشہ میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نظر کرو وحدت و کثرت بہم شامل ہیں شیشہ میں
by میر حسن دہلوی

نظر کرو وحدت و کثرت بہم شامل ہیں شیشہ میں
اگر شیشہ ہے محفل میں تو یہ محفل ہے شیشہ میں

دل نازک میں عاشق کے نہیں ہے سخت جانی یہ
فسون فکر سے اتری ہوئی اک سل ہے شیشہ میں

نہ جا تو جام پر جمشید کے آ دیکھ مینا کو
یہاں کیفیت ہر دو جہاں حاصل ہے شیشہ میں

لکھا ہے اپنے دل میں نام تیرا میں نے صنعت سے
وگرنہ حرف کا لکھنا بہت مشکل ہے شیشہ میں

نہیں ہے داغ یہ دل میں کہ جس سے سینہ روشن ہے
جو دیکھا خوب تو عکس مہ کامل ہے شیشہ میں

پری رو شیشۂ دل میں تو ہے پر کیونکہ دیکھوں میں
کہ جب دیکھوں تو اپنا عکس ہی حائل ہے شیشہ میں

حسنؔ گر پارسا ہوں میں تو ناچاری سے ہوں ورنہ
نظر ہے جام پر میری سدا اور دل ہے شیشہ میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse