نظر آتی ہے دور کی صورت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نظر آتی ہے دور کی صورت
by ریاض خیرآبادی

نظر آتی ہے دور کی صورت
آنکھ میں ہے حضور کی صورت

ایک یہ بھی ہے نور کی صورت
دیکھ لی شمع طور کی صورت

کیوں نہ ہو جان کا عذاب یہ جسم
تنگ زنداں قبور کی صورت

سر تربت کوئی ہے فتنۂ حشر
ہوئی پیدا فتور کی صورت

خانقہ میں پری تھی شیشے کی
بن کے آئی جو حور کی صورت

آ گیا کیا سوئے قفس صیاد
ہو گئی کیا طیور کی صورت

پھرتی ہے آنکھ میں بہ صد حسرت
اب دل ناصبور کی صورت

ایک ہے ایک کبریائی میں
اف وہ اس کے غرور کی صورت

حشر زا اف وہ صور کی آواز
وہ سرافیل و صور کی صورت

باڑھ تلوار کی صراط کا پل
اور مشکل عبور کی صورت

شعلہ زار ایک لالہ زار ہے ایک
سامنے نار و نور کی صورت

مضطرب اپنے حال پر ہر ایک
ہائے ہر ناصبور کی صورت

فرد عصیاں نوشتۂ تقدیر
ہائے ہر بے قصور کی صورت

آس اس کے کرم کی قہر کا ڈر
جو ہو رب غفور کی صورت

اے میں قربان شان رحمت کے
نظر آئی حضور کی صورت

کس کو پروائے کوثر و تسنیم
ہوئی پیدا سرور کی صورت

صدقے کیا جلد حشر میں بدلی
مجھ سراپا قصور کی صورت

ہو مبارک سیاہ کار ریاضؔ
نور کی شکل نور کی صورت

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse