نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا
by احسن مارہروی

نظارہ جو ہوتا ہے لب بام تمہارا
دنیا میں اچھلتا ہے بہت نام تمہارا

درباں ہے نہ ہے غیر بد انجام تمہارا
کام آئے گا آخر یہی ناکام تمہارا

دشنام سنو دے کے دل اے حسن پرستوں
یہ کام تمہارا ہے وہ انعام تمہارا

آغاز محبت ہے ہو خوش حضرت دل کیا
اچھا نظر آتا نہیں انجام تمہارا

احسنؔ کی طبیعت سے ابھی تم نہیں واقف
ہے دل سے دعا گو سحر و شام تمہارا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse