نصرت الملک بہادر مجھے بتلا کہ مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نصرت الملک بہادر مجھے بتلا کہ مجھے
by مرزا غالب

نصرت الملک بہادر مجھے بتلا کہ مجھے
تجھ سے جو اتنی ارادت ہے تو کس بات سے ہے
گرچہ تو وہ ہے کہ ہنگامہ اگر گرم کرے
رونق بزم مہ مہر تری ذات سے ہے
اور میں وہ ہوں کہ گر جی میں کبھی غور کروں
غیر کیا خود مجھے نفرت مری اوقات سے ہے
خستگی کا ہو بھلا جس کے سبب سے سر دست
نسبت اک گونہ مرے دل کو ترے ہات سے ہے
ہاتھ میں تیرے رہے تو سن دولت کی عناں
یہ دعا شام و سحر قاضی حاجات سے ہے
تو سکندر ہے مرا فخر ہے ملنا تیرا
گو شرف خضر کی بھی مجھ کو ملاقات سے ہے
اس پہ گزرے نہ گماں ریوو ریا کا زنہار
غالبؔ خاک نشیں اہل خرابات سے ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.