نشہ میں سہواً کر لی توبہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نشہ میں سہواً کر لی توبہ
by منیرؔ شکوہ آبادی

نشہ میں سہواً کر لی توبہ
ایسی بھولی الٰہی توبہ

حج میں جب یاد آئیں وو آنکھیں
طاق حرم پر رکھ دی توبہ

واعظوں سے رندوں میں آئی
پھرتی ہے بہکی بہکی توبہ

قسمیں کھا کر پھر سے پینا
منہ کا نوالہ ٹھہری توبہ

دام میں پھانسا موجۂ مے نے
اک جھٹکے میں ٹوٹی توبہ

بحر گنہ سے پار اتارا
کشتیٔ رحمت ٹھہری توبہ

پی کے منیرؔ اب بادۂ کوثر
مست ہوئی ہے میری توبہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse