نسیم صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نسیم صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی
by سیماب اکبرآبادی

نسیم صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی
کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہوگی

تجھے دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی

مزہ آ جائے گا محشر میں کچھ سننے سنانے کا
زباں ہوگی ہماری اور کہانی آپ کی ہوگی

یہی عالم رہا پردہ نشینی کا تو ظاہر ہے
خدائی آپ سے ہوگی نہ ہم سے بندگی ہوگی

تعجب کیا لگی جو آگ اے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse