نسبت وہی ماہ آسماں سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نسبت وہی ماہ آسماں سے
by سخی لکھنوی

نسبت وہی ماہ آسماں سے
لائیں تشبیہ رخ کہاں سے

مسی کی صفت بیاں نہ ہوگی
سوسن بھی کہے جو سو زباں سے

تشبیہ جو مانگ کی نہ ہاتھ آئے
لاؤں میں مانگ کہکشاں سے

سودا ہے جو بلبلوں کو گل کا
تنکے چن لائیں آشیاں سے

یہ حارج شب وہ مانع روز
درباں سے لڑوں کہ پاسباں سے

جیتیں گے نہ ہم سے بازیٔ عشق
اغیار کے پٹ پڑیں گے پانسے

ہے قدر سخن سخیؔ کو حاصل
یاں کے ہر پیر اور جواں سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse