نزع میں گر مری بالیں پہ تو آیا ہوتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نزع میں گر مری بالیں پہ تو آیا ہوتا
by میر مستحسن خلیق

نزع میں گر مری بالیں پہ تو آیا ہوتا
اس طرح اشک میں آنکھوں میں نہ لایا ہوتا

میرے خورشید نہ ہوتا یہ مرا روز سیاہ
تو نے گر زلف میں مکھڑا نہ چھپایا ہوتا

باغ جنت میں بھی کیا خوب گزرتی میری
واں بھی سر پر جو تری زلف کا سایا ہوتا

ناصحا چاک گریباں کے سلانے سے حصول
چاک آنکھوں کا مری تو نے سلایا ہوتا

پھول پڑتا نہ خلیقؔ آتش گل سے اس پر
آشیاں ہم نے ٹک اونچا جو بنایا ہوتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse