ناگاہ مجھے دکھا کے تاب رخسار
Appearance
ناگاہ مجھے دکھا کے تاب رخسار
دین و دل و ہوش لے گئے وہ یکبار
آئے نہ دوبارہ کیوں کر آئیں کیوں آئیں
سچ ہے کہ تجلی کو نہیں ہے تکرار
![]() |
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |