Jump to content

ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں

From Wikisource
ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں
by مبارک عظیم آبادی
304622ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیںمبارک عظیم آبادی

ناوک کہیں سناں کہیں تلوار کیا کہیں
تو ہی بتا تجھے نگۂ یار کیا کہیں

شکوہ نہ دام کا ہے نہ صیاد کا گلہ
ہم آپ ہو گئے ہیں گرفتار کیا کہیں

اظہار حال زار کا ایسوں سے فائدہ
آزار دل کا تجھ سے دل آزار کیا کہیں

کرتے ہیں واعظ آپ مذمت شراب کی
کہتے ہیں کیا جناب کو مے خوار کیا کہیں

ایسوں سے ترک مے کا مبارکؔ سوال کیا
توبہ کی تجھ سے رند قدح خوار کیا کہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.