نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے
by رشید لکھنوی

نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے
افسانہ ہوئے بیان ہونے کے لیے
کی موت قبول خواہش جنت میں
ہم پیر ہوئے جوان ہونے کے لیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse