نامۂ یار جو سحر پہونچا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نامۂ یار جو سحر پہونچا
by نظیر اکبر آبادی

نامۂ یار جو سحر پہونچا
خوش رقم خوب وقت پر پہونچا

تھا لکھا یوں کہ اے نظیرؔ اب تک
کس سبب تو نہیں ادھر پہونچا

میں نے اس کو کہا کہ اے محبوب
اس لیے میں نہیں ادھر پہونچا

یوں سنا تھا تم آپی آتے ہو
اس میں نامہ یہ پر گہر پہونچا

مجھ کو پہونچا ہی جانو اپنے پاس
آج کل شام یا سحر پہونچا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse