Jump to content

نالے میں کبھی اثر نہ آیا

From Wikisource
نالے میں کبھی اثر نہ آیا
by بیخود بدایونی
295534نالے میں کبھی اثر نہ آیابیخود بدایونی

نالے میں کبھی اثر نہ آیا
اس نخل میں کچھ ثمر نہ آیا

اللہ ری میری بے قراری
چین ان کو بھی رات بھر نہ آیا

کہتا ہوں کہ آ ہی جائے گا صبر
یہ فکر بھی ہے اگر نہ آیا

غفلت کے پڑے ہوئے تھے پردے
وہ پاس رہا نظر نہ آیا

آنکھوں سے ہوا جو کوئی اوجھل
بیخودؔ مجھے کچھ نظر نہ آیا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.