نالہ کرنا کہ آہ کرنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نالہ کرنا کہ آہ کرنا
by میر اثر

نالہ کرنا کہ آہ کرنا
دل میں اثرؔ اس کے راہ کرنا

کچھ خوب نہیں یہ تیری باتیں
ہر چند مجھے نباہ کرنا

تیرا وہ جور یہ مرا صبر
انصاف سے ٹک نگاہ کرنا

کیا لطف ہے لے کے دل مکرنا
اور الٹے مجھے گواہ کرنا

رحمت کے حضور بے گناہی
مت شیخ کو رو سیاہ کرنا

جی اب کے بچا خدا خدا کر
پھر اور بتوں کی چاہ کرنا

کیا کہئے اثرؔ تو آپ ٹک دیکھ
یوں حال اپنا تباہ کرنا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.