نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر
by قربان علی سالک بیگ

نالاں نہیں کچھ ترے ستم پر
ایسی ہی بنی ہے اپنے دم پر

ہر داغ پر ایک زخم آیا
قاتل کا یہ سکہ ہے درم پر

لو اہل جہاں نوید فرحت
مائل ہے دل اپنا اخذ غم پر

کیسی ہی صدا مہیب آ جائے
نالے کا گماں کریں وہ ہم پر

سالکؔ سے لیا ہے تم نے دل مفت
یاں اور بھی بیچتے ہیں کم پر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse