ناصح تپاں ہے، شیفتۂ نیم جاں کی طرح

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ناصح تپاں ہے، شیفتۂ نیم جاں کی طرح
by مصطفٰی خان شیفتہ

ناصح تپاں ہے، شیفتۂ نیم جاں کی طرح
کیا دل میں چبھ گئی نگہِ جاں ستاں کی طرح؟

بہتر ہے آپ غیر سے دل کھول کر ملیں
آخر تو یہ بھی میرے ہی ہے امتحاں کی طرح

اُس شمع رُو کی بزم میں مانع نہ تھا کوئی
ہوتی سبک جو نالۂ آتش فشاں کی طرح

کیوں ہر نفس ہے شہدِ خموشی سے بند لب
بھائی ہے دل کو کون سے شیریں بیاں کی طرح

لڑنے میں آشتی نہ تغافل میں التفات
یہ جور کی نکالی ہے تم نے کہاں کی طرح

خمیازہ بند بند گسل ہے خمار سے
بدمست کر گئی یہ کس ابرو کماں کی طرح

ہر ہر قدم پہ رشک سے جلتی ہے شمعِ فند
چلتا ہے وہ بھی شیفتہ میری زباں کی طرح

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse