ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
by رجب علی بیگ سرور

ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
کار ہشیار کہیں بھی ہوا دیوانے سے

نہ غرض کعبے سے مطلب ہے نہ بت خانے سے
ہے فقط ذوق مجھے یار کے گھر جانے سے

وہ اٹھا کیا کہ ابر کرم پہلو سے
چشم سے چشم بہے شوخ کے اٹھ جانے سے

سوزش دل نہ یقیں ہو تو جگر چیر کے دیکھ
آبلے لاکھوں پڑے تیرے ہی غم کھانے سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse