نازنیں جب خرام کرتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نازنیں جب خرام کرتے ہیں
by شاہ مبارک آبرو
294362نازنیں جب خرام کرتے ہیںشاہ مبارک آبرو

نازنیں جب خرام کرتے ہیں
تب قیامت کا کام کرتے ہیں

گل پہ جوں اوس یوں ترے مکھ پر
ٹوٹ دل اژدحام کرتے ہیں

تم نظر کیوں چرائے جاتے ہو
جب تمہیں ہم سلام کرتے ہیں

کیا تماشا ہے جب کہ دو معشوق
مل کے باہم کلام کرتے ہیں

مومنوں کے دلوں کو یہ بد کیش
کافری کر کے رام کرتے ہیں

عشق کی صف منیں نمازی سب
آبروؔ کو امام کرتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse