Jump to content

ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا

From Wikisource
ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا
by زین العابدین خاں عارف
303117ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیازین العابدین خاں عارف

ناتوانی میں پلک کو بھی ہلایا نہ گیا
دیکھ کے ان کو اشارے سے بلایا نہ گیا

سخت تر سنگ سے بھی دل ہے انہوں کا شاید
نقش جس پر کسی عنوان بٹھایا نہ گیا

گلشن خلد میں ہر چند کہ دل بہلایا
کوچۂ یار مگر دل سے بھلایا نہ گیا

شکن زلف سے دل صاف نظر آتا ہے
اس اندھیرے میں تعجب ہے چھپایا نہ گیا

دیکھ کر کل وہ مرا حال پریشاں عارفؔ
ایسا گھبرائے کہ آنکھوں کو چرایا نہ گیا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.