نئی حد بندیاں ہونے کو ہیں آئین گلشن میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نئی حد بندیاں ہونے کو ہیں آئین گلشن میں
by احمق پھپھوندوی

نئی حد بندیاں ہونے کو ہیں آئین گلشن میں
کہو بلبل سے اب انڈے نہ رکھے آشیانے میں

پچہتر لاکھ اک بیکار مد میں صرف کر دیں گے
رعایا کے لئے کوڑی نہیں جن کے خزانے میں

جو ارزاں ہے تو ہے ان کی متاع آبرو ورنہ
ذرا سی چیز بھی بے حد گراں ہے اس زمانے میں

جفا و ظلم نصب العین ہوگا جس حکومت کا
یقیناً خاک ہو جائے گی وہ تھوڑے زمانے میں

وہ اک روٹی جو ہم کو برہمن مشکل سے دیتا ہے
ہزاروں بت ہوا کرتے ہیں اس کے دانے دانے میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse