مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو
by شیخ ظہور الدین حاتم

مے ہو ابر و ہوا نہیں تو نہ ہو
درد ہو گر دوا نہیں تو نہ ہو

ہم تو ہیں آشنا ترے ظالم
تو اگر آشنا نہیں تو نہ ہو

دل ہے وابستہ تیرے دامن سے
دست میرا رسا نہیں تو نہ ہو

ہم تو تیری جفا کے بندے ہیں
تجھ میں رسم وفا نہیں تو نہ ہو

آستاں پر تو گر رہے ہیں اگر
تیری مجلس میں جا نہیں تو نہ ہو

ہم تو ہیں صاف، بد گماں میرے
تیرے دل میں صفا نہیں تو نہ ہو

دل کو اکسیر ہے گی تیری نگاہ
ہوس کیمیا نہیں تو نہ ہو

ہم تو حاشا نہیں کسی سے برے
کوئی ہم سے بھلا نہیں تو نہ ہو

طالب وصل کب تلک رہیے
ہو تو ہو جائے یا نہیں تو نہ ہو

حاتمؔ اب کس کی مجھ کو پروا ہے
کوئی مرا جز خدا نہیں تو نہ ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse