میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث
by احمد حسین مائل

میں ہی مطلوب خود ہوں تو ہے عبث
آج سے تیری جستجو ہے عبث

سادگی میں ہے لاکھ لاکھ بناؤ
آئنہ تیرے روبرو ہے عبث

مجھ کو دونوں سے کچھ مزا نہ ملا
دل عبث دل کی آرزو ہے عبث

باد آب آگ خاک گرد روح
زشت‌ رویوں میں خوبرو ہے عبث

طور‌ و موسیٰ ہیں ذرہ ذرہ میں
کب ترا جلوہ چار سو ہے عبث

لپٹے ہیں خواب میں وہ دشمن سے
ہاتھ یاں زینت گلو ہے عبث

واہ مائلؔ خودی میں ذکر انا
چپ رہو تم یہ گفتگو ہے عبث

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse