میں ہو کے ترے غم سے ناشاد بہت رویا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں ہو کے ترے غم سے ناشاد بہت رویا
by تاباں عبد الحی
302671میں ہو کے ترے غم سے ناشاد بہت رویاتاباں عبد الحی

میں ہو کے ترے غم سے ناشاد بہت رویا
راتوں کے تئیں کر کے فریاد بہت رویا

حسرت میں دیا جی کو محنت کی نہ ہوئی راحت
میں حال ترا سن کر فرہاد بہت رویا

گلشن سے وہ جوں لایا بلبل نے دیا جی کو
قسمت کے اوپر اپنی صیاد بہت رویا

نشتر تو لگاتا تھا پر خوں نہ نکلتا تھا
کر فصد مری آخر فصاد بہت رویا

کر قتل مجھے ان نے عالم میں بہت ڈھونڈا
جب مجھ سا نہ کوئی پایا جلاد بہت رویا

جب یار مرا بگڑا خط آئے سے اے تاباںؔ
تب حسن کو میں اس کے کر یاد بہت رویا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse