میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو
by ہادی مچھلی شہری

میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو
وہ اس طرح مری ہستی پہ چھائے جاتے ہیں

خیال ہی ابھی آیا تھا کوئے جاناں کا
یہ حال ہے کہ قدم ڈگمگائے جاتے ہیں

وہ پوچھتے ہیں دل مبتلا کا حال اور ہم
جواب میں فقط آنسو بہائے جاتے ہیں

کہاں ہے شوق بتا غیرت کشش تیری
وہ میری خاک سے دامن بچائے جاتے ہیں

مٹا رہے ہیں وہ کیوں داغہائے دل ہادیؔ
چراغ کیوں یہ جلا کر بجھائے جاتے ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse