میں نے کہا کہ تجزیۂ جسم و جاں کرو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں نے کہا کہ تجزیۂ جسم و جاں کرو
by سراج الدین ظفر

میں نے کہا کہ تجزیۂ جسم و جاں کرو
اس نے کہا یہ بات سپرد بتاں کرو

میں نے کہا کہ بہار ابد کا کوئی سراغ
اس نے کہا تعاقب لالہ رخاں کرو

میں نے کہا کہ صرف دل رائیگاں ہے کیا
اس نے کہا آرزوئے رائیگاں کرو

میں نے کہا کہ عشق میں بھی اب مزا نہیں
اس نے کہا کہ از سر نو امتحاں کرو

میں نے کہا کہ اور کوئی پند خوش گوار
اس نے کہا کہ خدمت پیر مغاں کرو

میں نے کہا ہم سے زمانہ ہے سر گراں
اس نے کہا کہ اور اسے سر گراں کرو

میں نے کہا کہ زہد سراسر فریب ہے
اس نے کہا یہ بات یہاں کم بیاں کرو

میں نے کہا کہ حد ادب میں نہیں ظفرؔ
اس نے کہا نہ بند کسی کی زباں کرو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse