میں نے عریاں تجھے اے رشک قمر دیکھ لیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں نے عریاں تجھے اے رشک قمر دیکھ لیا
by حیدر علی آتش

میں نے عریاں تجھے اے رشک قمر دیکھ لیا
دیدہ و دل کو جو تھا مد نظر دیکھ لیا

نزع میں یار نے صورت نہ دکھائی مجھ کو
دشمن و دوست کو ہنگام سفر دیکھ لیا

لے گئی وحشت دل گور غریباں کی طف
ہم نے یاران گزشتہ کا بھی گھر دیکھ لیا

خوں کیا غیر کے دل کو مری جاں بازی نے
یاد نے چیر کے پہلو کو جگر دیکھ لیا

دہن یار سے اک شعر کسی دن نہ سننا
ہم نھے اس اپنی زباں کا بھی اثر دیکھ لیا

بھر گیا دامن نظارہ گل نرگس سے
آنکھ اٹھا کر جو کبھی تو نے ادھر دیکھ لیا

روبرو رہنے لگا آئینہ آتش شب و روز
یاد کو غیر سے بھی شیر و شکر دیکھ لیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse