میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش
by بیدم وارثی

میں غش میں ہوں مجھے اتنا نہیں ہوش
تصور ہے ترا یا تو ہم آغوش

جو نالوں کی کبھی وحشت نے ٹھانی
پکارا ضبط بس خاموش خاموش

کسے ہو امتیاز جلوۂ یار
ہمیں تو آپ ہی اپنا نہیں ہوش

اٹھا رکھا ہے اک طوفان تو نے
ارے قطرے ترا اللہ رے جوش

میں ایسی یاد کے قربان جاؤں
کیا جس نے دوعالم کو فراموش

ہے بیگانوں سے خالی خلوت راز
چلے جائیں نہ اب آئیں مرے ہوش

کرو رندو گناہ مے پرستی
کہ ساقی ہے عطا پاش و خطا پوش

ترے جلوے کو موسیٰ دیکھتے کیا
نقاب اٹھنے سے پہلے اڑ گئے ہوش

کرم بھی اس کا مجھ پر ہے ستم بھی
کہ پہلو میں ہے ظالم اور روپوش

پیو تو خم کے خم پی جاؤ بیدمؔ
ارے مے نوش ہو تم یا بلانوش

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse