میں شمع بزم عالم امکاں کیا گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں شمع بزم عالم امکاں کیا گیا
by میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی

میں شمع بزم عالم امکاں کیا گیا
انسانیت کو دیکھ کے انساں کیا گیا

اب میرے امتحان کا ساماں کیا گیا
یعنی سپرد عالم امکاں کیا گیا

محفوظ میں نے رکھے جنوں کے تبرکات
دامن اگر پھٹا تو گریباں کیا گیا

طے کر کے ارتقا کے منازل کو شوق سے
پہنچا جب اپنے حد پہ تو انساں کیا گیا

سچ پوچھئے تو کیا تھا فقط ایک خار زار
میرے لئے جہاں کو گلستاں کیا گیا

دریا تو اور بھی تھے زمانے میں بے شمار
آب حیات چشمۂ حیواں کیا گیا

کچھ اور روشنی کا بڑھا حسن یا نہیں
فانوس میں جو شعلے کو پنہاں کیا گیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse