میں سراپا مظہر اسم خدا واللہ ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں سراپا مظہر اسم خدا واللہ ہوں
by خواجہ محمد وزیر

میں سراپا مظہر اسم خدا واللہ ہوں
ہم صفیرو اس چمن میں مرغ بسم اللہ ہوں

کس طرف جاؤں دکھا دو یا محمد راہ حق
یاں ہر اک گمراہ کہتا ہے میں خضر راہ ہوں

اے مسیحا تیری زلفوں کی درازی دیکھ کر
کہتی ہی عمر خضر میں گیسوۓ کوتاہ ہوں

آسماں پر بھی سیہ بختی میں ہے میرا دماغ
خال روۓ مہر ہوں داغ جبین ماہ ہوں

کہہ رہی ہے آسماں سے یار کے گھر کی زمیں
طور ہوں صحرائے ایمن ہوں تجلی گاہ ہوں

بیٹھنا کیسا ادھر آیا ادھر راہی ہوا
دن جو ہوں تو مختصر ہوں شب جو ہوں کوتاہ ہوں

اللہ اللہ کیا ہے ان کے پاؤں کی ٹھوکر کا لطف
ہے ہر اک بت کی تمنا کاش سنگ راہ ہوں

روز محشر سے وزیرؔ افزوں ہے اس کافر کا طول
اب بھی کہتی ہے شب فرقت بہت کوتاہ ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse