Jump to content

میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں

From Wikisource
میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں
by ناطق لکھنوی
318220میں جو یہ آشیاں بناتا ہوںناطق لکھنوی

میں جو یہ آشیاں بناتا ہوں
برق کو میہماں بناتا ہوں

عشق کی شرح آج تک نہ ہوئی
روز اک داستاں بناتا ہوں

کوئی مرکز تو ہو بلاؤں کا
اس لئے آشیاں بناتا ہوں

تا وہ ہو بے خودی میں جلوہ نما
لا مکاں کو مکاں بناتا ہوں

مشق شعر و سخن سے میں ناطقؔ
ان کے قابل زباں بناتا ہوں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.