میں جنسی کھیل کو صرف اک تن آسانی سمجھتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں جنسی کھیل کو صرف اک تن آسانی سمجھتا ہوں
by میراجی

میں جنسی کھیل کو صرف اک تن آسانی سمجھتا ہوں
ذریعہ اور ہے معبود سے ملنے کا دنیا میں

تخیل کا بڑا ساگر تصور کے حسیں جھونکے
لیے آتے ہیں بارش میں تمنائیں عبادت کی
مگر پوری نہیں ہوتی تمنا دل کی چاہت کی

کسی عورت کا پیراہن کسی خلوت کی خوشبوئیں
کسی اک لفظ بے معنی کی میٹھی میٹھی سرگوشی
یہی چیزیں مرے غمگیں خیالوں پر ہمیشہ چھائی رہتی ہیں

عبادت کا طریقہ حرکتیں ہیں تشنہ و مبہم
کبھی روح صنم بیدار خواب مرگ مہمل سے
کسی اندر سبھا کی لاکھ پریاں آ کے بہلائیں

لبھاتے ناچ ناچیں اور رسیلے راگ بھی گائیں
مگر یہ مردہ دل عادی ہے بس غمگیں خیالوں کا
گھٹا آتی نہیں خوشیوں کی بارش لا نہیں سکتی
مری روح حزیں محکوم ہے اپنے تأثر کی

ذریعہ اور ہے معبود سے ملنے کا دنیا میں
میں جنسی کھیل کو کیوں اک تن آسانی سمجھتا ہوں

کبھی انساں کی عمر مختصر پر غور کرتا ہوں
کبھی فانی تمناؤں کی جھیلوں میں یوں ہی کھویا سا پھرتا ہوں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse