میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے
by دیا شنکر نسیم

میں بوسہ لوں گا بہانے بتائیے نہ مجھے
جو دل لیا ہے تو قیمت دلائیے نہ مجھے

دلوں میں ٹالتے ہو دم نکل ہی جاوے گا
میں ناتواں ہوں بہت آزمائیے نہ مجھے

بہت دنوں سے مسیحائی کا ہو دم بھرتے
مرا ہوا ہوں تمہیں پر جلائیے نہ مجھے

خط آپ بھیجیں گے مجھ کو پتنگ پر لکھ کر
یہ ڈورے جاتے ہوئے ہیں اڑائیے نہ مجھے

کھلایا چاہیے ہو گل رقیب کے آگے
یہ گرمی اور سے کیجے جلائیے نہ مجھے

تمہیں رقیب کی خاطر ہے لو میں جاتا ہوں
اٹھائیے نہ حیا کو بٹھائیے نہ مجھے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse