میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے
by اسماعیل میرٹھی

میں اگر وہ ہوں جو ہونا چاہئے
میں ہی میں ہوں پھر مجھے کیا چاہئے

غرق خم ہونا میسر ہو تو بس
چاہئے ساغر نہ مینا چاہئے

منحصر مرنے پہ ہے فتح و شکست
کھیل مردانہ ہے کھیلا چاہئے

بے تکلف پھر تو کھیوا پار ہے
موجزن قطرہ میں دریا چاہئے

تیز غیروں پر نہ کر تیغ و تبر
آپ اپنے سے مبرا چاہئے

ہو دم عرض تجلی پاش پاش
سینہ مثل طور سینا چاہئے

حسن کی کیا ابتدا کیا انتہا
شیفتہ بھی بے سر و پا چاہئے

پارسا بن گر نہیں رندوں میں بار
کچھ تو بیکاری میں کرنا چاہئے

کفر ہے ساقی پہ خست کا گماں
تشنہ سرگرم تقاضا چاہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse