میں اگر رونے لگوں رتبۂ والا بڑھ جائے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں اگر رونے لگوں رتبۂ والا بڑھ جائے
by مرزارضا برق

میں اگر رونے لگوں رتبۂ والا بڑھ جائے
پانی دینے سے نہال قد بالا بڑھ جائے

جوش وحشت یہی کہتا ہے نہایت کم ہے
دو جہاں سے بھی اگر وسعت صحرا بڑھ جائے

قمریاں دیکھ کے گلزار میں دھوکہ کھائیں
طوق منت کا جو اے سرو تمنا بڑھ جائے

ہاتھ پر ہاتھ اگر مار کے دوڑوں باہم
راہ الفت میں قدم قیس سے میرا بڑھ جائے

داغ پر داغ سے اے برقؔ مجھے راحت ہے
درد کم ہو تو شب ہجر میں ایذا بڑھ جائے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse