Jump to content

میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں

From Wikisource
میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں
by مرزا غالب
298896میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤںمرزا غالب

میں اور بزمِ مے سے یوں تشنہ کام آؤں
گر میں نے کی تھی توبہ، ساقی کو کیا ہوا تھا؟

ہے ایک تیر جس میں دونوں چھِدے پڑے ہیں
وہ دن گئے کہ اپنا دل سے جگر جدا تھا

درماندگی میں غالبؔ کچھ بن پڑے تو جانوں
جب رشتہ بے گرہ تھا، ناخن گرہ کشا تھا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.