میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
by مرزا غالب

میں انہیں چھیڑوں اور کچھ نہ کہیں
چل نکلتے جو مے پیے ہوتے

قہر ہو یا بلا ہو جو کچھ ہو
کاش کے تم مرے لیے ہوتے

میری قسمت میں غم گر اتنا تھا
دل بھی یارب کئی دیے ہوتے

آ ہی جاتا وہ راہ پر غالبؔ
کوئی دن اور بھی جیے ہوتے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse