میٹھے چشموں سے خنک چھاؤں سے دور

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میٹھے چشموں سے خنک چھاؤں سے دور
by شکیب جلالی

میٹھے چشموں سے خنک چھاؤں سے دور
زخم کھلتے ہیں ترے گاؤں سے دور

سنگ منزل نے لہو اگلا ہے
دور ہم بادیہ پیماؤں سے دور

کتنی شمعیں ہیں اسیر فانوس
کتنے یوسف ہیں زلیخاؤں سے دور

کشت امید سلگتی ہی رہی
ابر برسا بھی تو صحراؤں سے دور

جور حالات بھلا ہو تیرا
چین ملتا ہے شناساؤں سے دور

جنت فکر بلاتی ہے چلو
دیر و کعبہ سے کلیساؤں سے دور

رقص آشفتہ سراں دیکھیں گے
دور ان انجمن آراؤں سے دور

جستجو ہے در یکتا کی شکیبؔ
سیپیاں چنتے ہیں دریاؤں سے دور

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse