میرے گھر میں زناخی آئی کب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے گھر میں زناخی آئی کب
by سعادت یار خان رنگین

میرے گھر میں زناخی آئی کب
میں نگوڑی بھلا نہائی کب

صبر میرا سمیٹتی ہے وہ
شب کو بولی تھی چارپائی کب

کل زناخی تھی میرے پاس کدھر
اوڑھ بیٹھی تھی میں رضائی کب

لڑ کے مدت سے وہ گئی ہے روٹھ
میری اس کی ہوئی صفائی کب

وہ نبختی تو اپنے گھر میں نہ تھی
پاس اس کے گئی تھی دائی کب

دوڑی لینے کو میں اسے کس دم
پانوں میں میرے موچ آئی کب

کھانا کھایا تھا میں نے اس نے کہاں
اور منگوائی تھی ملائی کب

کی تھی شب میں نے کس جگہ کنگھی
آرسی اس نے تھی دکھائی کب

ہرگز آتی نہیں ہے سانچ کو آنچ
پیش جاوے گی یہ بڑائی کب

گوندھ کر ہاتھ پانوں میں رنگیںؔ
اس نے مہندی مرے لگائی کب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse