میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے
by عشق اورنگ آبادی

میرے گل کا جو کوئی لطف و کرم دیکھا ہے
حسن اور خلق کے تئیں اس نے بہم دیکھا ہے

تیرے ابرو کے مقابل تو ہلال آسا ہے
ہر کماں ابرو کی قامت کو بھی خم دیکھا ہے

چشم الطاف سے اس مست نین کی ہے کماں
کہ کسی وقت مرے دیدۂ نم دیکھا ہے

کہتے ہیں دار محن ہے یہ جہان فانی
کون وہ شخص ہے جن نے کہ نہ غم دیکھا ہے

اشک اور آہ سے ہے عشقؔ کا روشن اعجاز
آب و آتش کو کسو نے بھی بہم دیکھا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse