میرے پہلو میں ہمیشہ رہی صورت اچھی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میرے پہلو میں ہمیشہ رہی صورت اچھی
by ریاض خیرآبادی

میرے پہلو میں ہمیشہ رہی صورت اچھی
میں بھی اچھا مری قسمت بھی نہایت اچھی

آپ کی شکل بھلی آپ کی صورت اچھی
آپ کے طور برے آپ سے نفرت اچھی

حشر کے دن ہمیں سوجھی یہ شرارت اچھی
لے چلے خلد میں ہم دیکھ کے صورت اچھی

تجھ سے کہتا تھا کوئی یا تری تصویر سے آج
آنکھیں اچھی تری آنکھوں کی مروت اچھی

ہم نے سو بار شب وصل ملا کر دیکھا
اے فلک چاند سے وہ چاند سے صورت اچھی

نہ بنے کام تو کس کام کی نازک شکلیں
نازک اچھے نہ حسینوں کی نزاکت اچھی

اس سے کوئی نہیں اچھا جو تجھے پیار کرے
میں بھی اچھا ترے صدقے مری قسمت اچھی

تیری مدفن سے جو اٹھے وہ بری اے واعظ
ان کے ٹھوکر سے جو اٹھے وہ قیامت اچھی

جور تیرے بہت اچھے ستم گردوں سے
اور ان سے تری آنکھوں کی ندامت اچھی

منہ میں جب بات رکی چوم لیا پیار سے منہ
دم تقریر کسی شوخ کی لکنت اچھی

دیکھتے ہی کسی کافر کو بگڑ جاتی ہے
میں جو چاہوں بھی تو رہتی نہیں نیت اچھی

حسن صورت کی طرح حسن سخن ہے کم یاب
ایک ہوتی ہے ہزاروں میں طبیعت اچھی

تجھ سے جلتا ہے جو وہ اور جلاتے ہیں اسے
مرے حق میں مرے دشمن کی عداوت اچھی

آتے جاتے نظر آتی ہے جھلک چلمن سے
پردے پردے میں نکل آئی یہ صورت اچھی

خوگر غم کے لیے کچھ بھی نہیں عیش کا خواب
ایسی راحت سے ہمیشہ کی مصیبت اچھی

دے کے وہ بوسۂ لب شوق سے لیں دل میرا
عذر کیا ہے جو ملے مال کی قیمت اچھی

سن کے اشعار مرے سب یہی کہتے ہیں ریاضؔ
اس کی قسمت ہے بری اور طبیعت اچھی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse